قومی خزانہ کو اربوں ڈالرکا نقصان

سڑکوں کی بندش کے باعث خام مال اور سوپ مصنوعات کی سپلائی معطل ہوچکی ہے – آصف اقبال پراچہ

پاکستان سوپ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین آصف اقبال پراچہ نے کہا ہے کہ سندھ میں احتجاج اور سڑکوں کی مسلسل بندش کے باعث گزشتہ 12 روز سے کئی سو ملین کا برآمدی مال راستے میں پھنسا ہواہے

کراچی۔۔۔۔۔پاکستان سوپ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے  چیئرمین آصف اقبال پراچہ نے کہا ہے کہ سندھ میں احتجاج اور سڑکوں کی مسلسل بندش کے باعث گزشتہ 12 روز سے کئی سو ملین کا برآمدی مال راستے میں پھنسا ہوا ہے۔

حکومت نے راستوں کی بندش ختم کروانے میں مزید تاخیر کی تو قومی خزانے کو اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ برآمدی آرڈرز کی ترسیل میں تاخیر اور منسوخی سے بین الاقوامی منڈیوں میں پاکستان کی ساکھ خطرے میں پڑ گئی ہے۔

اس وقت بندرگاہیں جہازوں کی محدود دستیابی کے باعث اپنی استعداد سے کم صلاحیت کے تحت کام کررہی ہیں اور معمول کی نقل و حرکت دوبارہ شروع ہونے کے بعد بھی تجارتی سرگرمیوں کو معمول پر لانے میں کئی ہفتے لگیں اور اس بحران کو حل کرنے میں ناکامی کے پاکستان کی معیشت‘ برآمدات‘ صنعت اور عوام کے لئے تباہ کن طویل مدتی نتائج برآمد ہوںگے۔برآمدی آرڈرز کی ترسیل میں تاخیر کے باعث ان کی منسوخی سے بین الاقوامی منڈیوں میں پاکستان کی ساکھ خطرے میں پڑ چکی ہے

۔واضح رہے کہ سندھ میں متنازع نئی نہروں(کینالز)کے منصوبے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے۔ سندھ میں قومی شاہراہ پر ایک ہفتے سے جاری دھرنے کے باعث ملک بھر میں تجارتی نقل و حمل اور سپلائی چین مفلوج ہونے سے پاکستان کی معاشی سرگرمیاں معطل ہوکر رہ گئی ہیں۔مسافر اور تاجر شدید پریشانی میں مبتلا ہیں، جبکہ ٹرکوں پر لدا سامان خراب ہو چکا ہے۔

دھرنے کی وجہ سے گاڑیوں میں موجود مویشی بیمار ہو گئے ہیں، جبکہ کوئلے سے لدے ٹرکوں اور گیس سے بھرے ٹینکرز نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ سکھر اور خیرپور کے قریب عوامی دھرنے کی وجہ سے 3500 سے زائد گاڑیاں پھنس گئی ہیں

جن میں سے بیشتر برآمدی سامان، ایندھن کے ٹینکروں اور خراب ہونے والی اشیا سے بھری ہوئی ہیں۔حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان کی برآمدات گزشتہ سہ ماہی میں 12 فیصد کم ہوئی ہیں، جس کی ایک بڑی وجہ یہی لاجسٹک مسائل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کاروباری برادری موجودہ صورت حال پر سخت پریشان اور مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی کیفیت کا شکار ہے۔ موجودہ بندش نہ صرف ہماری برآمدی اہداف کو متاثر کر رہی ہے بلکہ پاکستان کی حیثیت کو ایک قابلِ بھروسہ تجارتی شراکت دار کے طور پر نقصان پہنچا رہیہے

ے۔انہوں نے مزید کہا کہ برآمدی کنسائنمنٹس کی بروقت اور بلا تعطل نقل و حرکت انتہائی ضروری ہے تاکہ بین الاقوامی معاہدوں پر عملدرآمد ممکن ہو سکے۔ ہمارے پاس وقت اور مواقع ضائع کرنے کی گنجائش نہیں۔ حکومت کو فوری طور پر اس مسئلے کے حل کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔

چیئرمین آصف اقبال پراچہ نے وفاقی اور حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ مظاہرین سے بات چیت کر کے انہیں سڑک سے ہٹ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے پر قائل کرے تاکہ برآمدی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ نہ ہو تاکہ صابن‘ ڈٹرجنٹ‘ ہینڈ سینیٹائزر کے علاوہ روزمرہ استعمال کی بہت سی مصنوعات کی پروڈکشن متاثر نہ ہو۔ سوپ انڈسٹری نے 5 سے 6 لاکھ افراد کو روزگار فراہم کیا ہوا ہے

اور یہ انڈسٹری تقریبا75 ارب روپے مختلف ٹیکسز کی مد میں سرکاری خزانے میں جمع کراتی ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں ایسا حل نکالنا ہوگا جو مظاہرین کے حقوق اور ملکی معیشت کی ضروریات میں توازن پیدا کرے۔ اس مسئلے کا بروقت حل پاکستان کی معاشی استحکام اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں