ڈاکو راج کو ‘امن کی پالیسی’ کا نام دینا عوام کے ساتھ سنگین مذاق! حق پرست اراکین اسمبلی کا سندھ حکومت کی مجرمانہ حکمتِ عملی پر بھرپور احتجاج کا عندیہ
شکارپور پولیس لائن میں ڈاکوؤں کا ریڈ کارپٹ استقبال شرمناک! قاتلوں، اغوا کاروں اور ڈاکوؤں کے سامنے قانون کی کمزوری ناقابلِ معاف جرم، حق پرست اراکین اسمبلی
جن مجرموں کے سر پر لاکھوں کی قیمت تھی، آج انہیں پروٹوکول دیا جا رہا ہے، سندھ حکومت ڈاکو گردی کو فروغ دے رہی ہے، حق پرست اراکین اسمبلی کا بیان
کراچی۔۔۔۔۔…..مُتّحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے حق پرست اراکینِ سندھ اسمبلی نے صوبائی حکومت کی خوفناک اور منافقانہ حکمتِ عملی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شکارپور پولیس لائن میں سرکاری سرپرستی میں ڈاکوؤں، قاتلوں اور اغوا کاروں کا ریڈ کارپٹ استقبال قانون کی کھلی تذلیل اور ریاستی مشینری کا ناکام ہونا ہے۔ یہ کیسا ڈاکو راج ہے جسے “امن کی پالیسی” کا جھوٹا نام دے کر معصوم عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی جا رہی ہے؟

جس صوبے میں دہشت گردی اور جرائم پیشہ افراد کو اس قدر پُروقار طریقے سے عزت بخشی جا رہی ہو، وہاں عام شہری کے جان و مال کی حفاظت کا تصور بھی عبث ہے۔ یہ صوبائی آمریت کی انتہا ہے کہ ایک طرف تو کراچی میں عام شہری کو معمولی غلطیوں پر بھاری جُرمانے عائد کیے جاتے ہیں اور ٹریفک پولیس کے اہلکار اپنی جیبیں گرم کرتے ہیں،
اور دوسری طرف وہ غنڈہ عناصر جن کے سر کی قیمت 20 لاکھ سے 70 لاکھ روپے مقرر تھی اور جنھوں نے شہریوں کو لُوٹا، اغوا کیا اور قتل کیا، انہیں محض ایک تقریب کے ذریعے معاف کر کے آزادی دی جا رہی ہے۔ حق پرست اراکین نے کہا کہ یہ رویہ انصاف کے تقاضوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور سندھ حکومت دراصل جرائم پیشہ عناصر کو خاموش حمایت فراہم کر رہی ہے۔
حق پرست اراکین اسمبلی مطالبہ کرتے ہیں کہ اس شرمناک اقدام کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کرائی جائے، ان ڈاکوؤں کے سرنڈر کے پس پردہ عزائم کو بے نقاب کیا جائے اور سندھ میں جنگل کے قانون کے بجائے عوامی فلاح پر مبنی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے۔