کشمیری عوام اور برصغیر کی تاریخ میں 27 اکتوبر کا دن کا ایک سیاہ باب ہے، اقوامِ متحدہ انسانی حقوق کی پامالیوں کا فوری نوٹس لے، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصار کشمیر کے منصفانہ حل پر، عالمی برادری ظلم و جبر بند کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
ایم کیو ایم کے مرکز بہادرآباد پر کشمیری عوام سے یکجہتی کیلئے یوم سیاہ منایا گیا، چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی ذرائع ابلاغ نمائندگان سے گفتگو
سینئر مرکزی رہنما نسرین جلیل، مرکزی کمیٹی کے اراکین، مرکزی شعبہ جات کے ذمہ دارن، ایم کیو ایم کے ارکین قومی و صوبائی اسمبلی شرکت

کراچی۔۔۔…………کشمیری عوام اور برصغیر کی تاریخ میں 27 اکتوبر کا دن ایک سیاہ باب ہے، آج ہی کے دن 1947 میں بھارتی افواج نے سری نگر میں داخل ہو کر بین الاقوامی قوانین اور کشمیری عوام کے آزادی کی صریح خلاف ورزی کی تھی،ان خیالات کا اظہار چیئرمین ایم کیو ایم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مرکز بہادرآباد پر کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے سلسلے میں یوم سیاہ کے موقع پر میڈیا نمائندگان سے کیا۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ آج ہندوستان میں کشمیر کے قبضے پر یوم سیاہ منایا جا رہا ہے کشمیر کی تقدیر کا فیصلہ کشمیریوں کا حق ہے سرحدوں کے دونوں اطراف کشمیری عوام ہی اصل حق دار ہیں۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پورا مقبوضہ کشمیر ایک جیل خانہ ہے ایم کیو ایم پاکستان کشمیر کے حریت پسندوں کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے ساتھ کھڑی ہے۔انکا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو مقبوضہ وادی میں بھارتی ظلم و جبر بند کرانے کے لیے کردار ادا کرنا ہو گا

اور پوری دنیا اس سفاکیت پر ایک بڑی مہم شروع کرے۔انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا فوری نوٹس لے، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصار کشمیر کے منصفانہ حل پر ہے، بھارت کا 1947 سے جاری قبضہ خطے کے امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے، کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا مزیدکہنا تھا
کہ کشمیری عوام کی جدوجہد آج بھی ظلم کے مقابلے میں استقامت کی علامت ہے، پاکستان کشمیری عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور کشمیری عوام کی سیاسی و اخلاقی حمایت ہمیشہ جاری رہے گی۔اس موقع پر سینئر مرکزی رہنماء نسرین جلیل، کہف الوریٰ، مرکزی رہنماء شبّیر قائم خانی،ارشاد ظفیر، مسعود محمود، شریف خان، انچارج سی او سی فرقان اطیب، مرکزی شعبہ جات کے ذمہ دارن اور اراکین اسمبلی بھی موجود تھے۔