سیدنا غوث اعظم رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ اپنے عہد کی ہر لحاظ سے عظیم ہستی ہیں
علم وعمل، زہد و تقوی، حسب و نسب، کشف و کرامات، ولایت و مرتبت میں ان کا کوئی ثانی اور مقابل نہیں تھا۔
علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی کا جامع مسجد گل زار حبیب میں سالانہ بڑی گیارہویں شریف کی محفل سے خطاب
کراچی ………………. مولانا اوکاڑوی اکادمی(العالمی) کے سربراہ خطیب ملت حضرت علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی نے جامع مسجد گل زار حبیب، گلستان اوکاڑوی میں سالانہ بڑی گیارہویں شریف کے مرکزی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیدنا غوث اعظم رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ اپنے عہد کی ہر لحاظ سے عظیم ہستی ہیں، علم وعمل، زہد و تقوی، حسب و نسب، کشف و کرامات، ولایت و مرتبت میں ان کا کوئی ثانی اور مقابل نہیں تھا۔ اولیاء کرام میں انھیں جو شان اور فضیلت حاصل ہے اس کا سبھی اعتراف کرتے ہیں۔

علامہ اوکاڑوی نے سائنس کے حوالے پیش کرتے ہوئے روحانی فیضان و برکات اور تصرفات کی حقیقت واضح کی اور کہا کہ کرامات اولیاء کا انکار قرآن وحدیث کا انکار ہے اور ملحدین کی سازش ہے کہ مسلم نوجوانوں کو روحانیت سے بیگانہ کر دیا جائے اور ایمانی جوش ختم کیا جائے جبکہ قرآنی تعلیمات اور سیرت نبوی کے تقاضے مسلمانوں کو ایمانی غیرت اور روحانی تربیت کا پیکر بنانا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سیدنا غوث اعظم نے 91 سالہ زندگی میں وہ کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں جو اسلامی تاریخ میں مثالی اور قابل تقلید ہیں۔ علامہ اوکاڑوی نے کہا کہ چند بے علم، بد عمل کاروباری اور اشتہاری پیروں کو دیکھ کر لوگوں کو طریقت اور تصوف سے بدگمان کرنا غیروں کے مذموم مقاصد کا حصہ ہے
حالانکہ اولیاء کرام نے دین اسلام کی پابندی اور شریعت و سنت کی پیروی کے بغیر تصوف اور طریقت کا تصور ہی باطل قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا آج کا انسان روحانیت سے دوری کی وجہ ہی سے پریشان اور ذہنی و قلبی سکون سے محروم ہے۔ انھوں نے سیدنا غوث اعظم رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کی کرامات پر اعتراضات کے مدلل جواب پیش کرتے ہوئے کہا کہ حقائق کو مسخ کرنے والے کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔ اجتماع میں قصیدہ غوثیہ اور ختم قادریہ کا ورد کیا گیا اور، صلوۃ و سلام کے بعد غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں